دنیا میں ذیادہ تر افراد کبھی نہ کبھی ایسی پریشانی کا شکار ہوتے ہیں جو کہ شدید کوشش کے باوجود ختم نہیں ہوتی ، لہذا ایسی صؤرت میں ذیادہ تر خواتین وظیفہ کے زریعے اپنی پریشانی اور رکاوٹ کو ختم کرنے کی کو شش کرتی ہیں، لیکن جو ذیادہ تر خواتین کو وظیفہ میں بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
یاد رہے کہ سمندر کی گہرائی میں جانے کے لئے آکسیجن کا استعمال شرط ہے اور اگر ہم آکسیجن کے بغیر سمند ر کی گہرائی میں جائیں گے توسمندر ہم پر رحم نہیں کرئے گا ۔اسی طرح ہر وظیفہ شروع کرنے سے پہلے ہمیں اس وظیفہ کی شرائط کو مدنظر رکھنا ہوگا بصورت دیگر ہمیں وظیفہ میں کامیابی حاصل نہیں ہوگی اور یہ بات سچ ہے ۔
وظیفہ روحانی مدد حاصل کرنے کا ایک زریعہ ہے ، ہمیں ہماری مرضی سے روحانی مدد حاصل نہیں ہوگی بلکہ روحانی مدد حاصل کرنے کے لئے ہمیں روحانیت کی مرضی کو سمجھنا ہوگا ۔ لہذا جب ہم روحانیت کی مرضی کے مطابق وظیفہ کریں گے تو ہمیں کامیابی ضرور حاصل ہوگی اور روحانیت کی مرضی 10 شرائط ہیں جو کہ آپ کو اس پوسٹ میں حاصل ہوں گی ۔ اس پوسٹ میں آپ کو وظیفہ میں کامیابی کی شرائط اور وظیفہ میں ناکامی کی 10 سب سے اہم وجوہات حاصل ہوں گی ۔ لہذا اگر آپ کسی بھی وظیفہ میں کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو یہ پوسٹ آپ کی صحیح رہنمائی کرئے گا ۔
Wazifa mein Kamyabi Ki 10 Sharait
وظیفہ کی اہم شرائط جاننے سے پہلے یہ جان لیں کہ اگر آپ کو زندگی میں کسی ایک وظیفہ میں کامیابی حاصل ہو جاتی ہے تو یہ وظیفہ آپ کو تمام زندگی ہر قسم کا فائدہ دے گا ۔ لیکن وظیفہ میں ہر کوئی کامیابی حاصل نہیں کر پاتا کیونکہ ہر کسی کو وظیفہ میں کامیابی کے سیکرٹ معلوم نہیں ہوتے ۔ اگر ہر کسی کو وظیفہ میں کامیابی کے راز معلوم ہوتے تو آج دنیا میں موجود ہر شخص پر اسرار طاقتوں کا مالک ہوتا ، مطلب وظیفہ میں کامیابی آسان نہیں ، لیکن اگر کوئی وظیفہ میں 3 فیصد کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو یہ اس کی تمام زندگی کی مشکلات کی آسانی کے لئے کافی ہے ،
لہذا اس پوسٹ میں ہم آپ کو وہ 10 اہم شرائط بناتے ہیں جس کو وظیفہ کے دوران مدنظر رکھنا ضروری ہے ۔ اگر ان شرائط میں سے ایک شرط پر بھی آپ پورا نہیں اٹرتے تو ممکن ہے کہ آپ کو وظیفہ میں کامیابی حاصل نہیں ہو ۔ یہ 10 شرائط درج ذیل ہیں ۔
وظیفہ میں کامیابی کی سب سے پہلی اور سب سے اہم شرط نماز کی پابندی ہے ، نماز وظیفہ سے ذیادہ افضل اور ضروری ہے ، لہذا اگر کوئی مسلمان جان بوجھ کر نماز قضا ء کرئے یا جان کر نماز چھؤڑ دے تو اس کا وظیفہ فاسد ہو جائے گا ۔لہذا کوئی بھی وظیفہ شروع کرنے سے پہلے نماز کی پابندی کی عادت ڈالیں اور اگر آپ نے نماز کی پابندی کی پختہ نیت کرلی ہے تو آپ وظیفہ شروع کر سکتے ہیں ۔
اکثر لوگ نیٹ سے اپنے علاقے کے کسی برزگ سے وظیفہ پوچھ کر شروع کر دیتے ہیں اور نماز ادا نہیں کرتے اور نہ ہی وہ نماز کو ضروری سمجھتے ، ایسے لوگ 100 سال تک کوشش کے باوجود وظیفہ میں کامیابی حاصل نہیں کر سکتے
جو مسلمان روزانہ کم از کم ایک بار درود شریف پڑھنے کی عادت نہیں بناتا اسے بھی وظیفہ میں کبھی کامیابی حاصل نہیں ہوتی ، کسی بھی وظیفہ کے اول و آخر درود شریف پڑھنے کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ اس کی برکت سے مسلمان کو وظیفہ میں کامیابی حاصل ہو جائے اس لئے ضروری ہے کہ جب بھی آپ نبی پاک کا نام مبارک سنا جائے تو اس وقت ایک بار درود شریف پڑھا جائے اور یہ روحانی فیض حاصل کرنے کا ایک بہت بڑا زریعہ ہے ۔
صدقہ ادا کرنے یا صدقہ ادا نہ کرنے کی وجہ سے بھی فرد کا وظیفہ فاسد ہوجاتا ہے۔
یہ بات ہر مسلمان کو عجیب لگ سکتی ہے لیکن اسی عجیب بات میں وظیفہ میں کامیابی کا راز بھی چھپا ہوا ہے اور بعض اوقات صدقہ کا روحانی فیض وظیفہ کی نسبت کئی گنا ذیادہ ہوتا ہے ۔
یاد رہے کہ صدقہ مستحق کو دینے کا حکم ہے اور جب آپ منٹ سماجت سن کر کسی کو صدقہ کی رقم دیتے ہیں اور وہ اس صدقہ کی سیگریٹ یا شراب خریدتا ہے تو اس کی نحوست آپ کی زندگی میں ضرور آئے گی ۔ اگر کوئی شخص آپ کی ادا کردہ صدقہ کی رقم سے شراب خریدتا ہے تو مطلب آپ نے کسی شخص کو شراب خریدنے کے ئے پیسے دئے ۔
اس کے علاوہ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ آپ نے مستحق کا حق غیر مستحق کو دے کر گناہ کیا ۔
اگر کوئی فرد رزق کمانے کی طاقت رکھتا ہے اور آپ نے اسے صدقہ کی رقم ادا کی تو مطب آپ نے کسی شخص کو رزق حلال کی تلاش سے روکا یعنی عبادت سے روکا
اسی طرح اگر کسی جگہ پہلے سے پینے کے پانی کا انتظام ہے تو وہاں دوبارہ پانی کا انٹظام کرنے کا کوئی مقصد نہیں، لہذا اگر کسی نے پہلے سے پیٹ بھر کھانا کھایا ہے اور آپ اسے دوبارہ سے پیٹ بھر کھانا کھانے پر مجبور کریں تو یہ صدقہ نہیں ہے ۔
صدقہ کا مقصد صحیح ضرورت مند کی اللہ اور اس کے رسول کی رضا کے لئے مدد کرنا ہے لہذا صدقے کی مقصدیت کو مدنظر رکھتے ہوئے صدقہ اور زکات صرف ایسے افراد کو ادا کریں جو اس کا صحیح مستحق ہے بصورت دیگر آپ کو زندگی میں نحوست اور پریشانی کا سامنا ہوسکتا ہے اور اسی وجہ سے آپ کو وظیفہ میں بھی کامیابی نہیں ہوگی ۔
وظائف میں کامیابی کی چوتھی اہم شرط یہ ہے کہ آپ جو بھی وظیفہ کریں وہ قرآن سے ہو اور قرآن کی آیات میں اضافہ کرکے پڑھنا یا قرآن کی آیات کے ساتھ موکلات یا جنات کا نام پکارنا حرام ہے اور ایسی حرکات سے ہر صورت میں بچیں ۔
وظیفہ کی کامیابی کی پانچویں اہم شرط حرام دیکھنے یا حرام سننے سے پرہیز کریں ۔ گانا سننا فلم دیکھنا حرام ہیں ، لہذا وظیفہ کے دوران فارغ اوقات میں درودشریف کی کثرت کریں ۔
وظیفہ میں کامیابی کی چھٹی شرط یہ ہے کہ وظیفہ کے دوران آپ کسی قسم کا فرفیوم ، حرام غذا ، پیاز اور مولی کا استعمال نہ کیا جائے ۔
یاد رہے کہ والدین کی بے ادبی ، سیگریٹ کا استعمال ، شوہر سے بدتمیزی اور بیوی کوگالی سے سے بھی وظیفہ تلف ہو جاتا ہے ۔ لہذا وظیفہ کے دوران بیان کی گئی 7 شرائط پر سختی سے عمل بے حد ضروری ہے اس کے علاوہ
وظیفہ کے لئے جگہ اور لباس کاپاک ہونا ضروری ہے اور کوشش کریں کہ وظیفہ کے دوران آپ اپنی جگہ تبدیل نہ کریں لیکن اگر کسی مجبوری کی بنا پر جگہ تبدیل ہو جاتی ہے تو اس میں ہرج نہیں ۔
اگر آپ کو یقین ہے کہ آپ کےپاس موجود پیسے حلال زریعے سے حاصل کئے گئے ہیں تو اس سے کھانے کی اشیا خرید کا کھا سکتے ہیں ۔
خوشبو روحانیت کی غذا ہے اور وظیفہ کے دوران خوشبو کا استعمال ضروری بھی ہے ، لیکن خوشبو قدرتی ہو ۔
لوبان ، زعفران ، عنبر ، گلاب اور مشک وظیفہ کے دوران قدیم زمانے سے استعمال کی جاتی رہی ہیں ۔
جھوٹ ، غیبت ، گالی اور حسد کی وجہ سے وظیفہ کی برکات رک جاتی ہیں ۔
وظیفہ ایک دعا ہے اور دعا کی قبولیت اللہ کی ذات کرتی ہے ۔ اب مالک کی ذات آپ کی دعا کو قبول کرئے یا نہ کرئے یہ مالک کا معاملہ ہے انسان صرف کوشش کر سکتا ہے ۔ لہذا بزرگوں نے کئی سو سال کی تلاش کے ایسی وجوہات کو تلاش کیا جن کی وجہ سے کسی مسلمان کو وظیفہ میں کامیابی حاصل ہوتی ہے ۔ لہذا رضا بھائی نے ان وجوہات کو شرائط کا نام دے کر ان کا نچوڑ آپ کو اس پوسٹ میں بتا دیا ہے ۔ لہذا بیان کی گئی شرائط پر عمل کرنے سے آپ کو وظیفہ میں اللہ کے کرم سے ضرور کامیابی حاصل ہوگی جبکہ ان شرائط کے بغیر وظیفہ کرنا یا نہ کرنا بے مطلب ہیں ۔ اس کے علاوہ بعض بزرگوں کے مطابق اگر کوئی مسلمان بیان کی گئی شرائط پر عمل کرتا ہے تو اسے مشکلات کی آسانی کے لئے وظیفہ کرنے کی بھی ضرورت نہیں پڑئے گی بلکہ وظیفہ کے بغیر ہی اللہ کی ذات اس کی مشکلات اور پریشانی کو دور فرمادیے گی ۔
ان شرائط کی طاقت کا اندازہ آپ بیان کی گئی بات سے لگا سکتے ہیں ۔