Ali

اس پوسٹ میں ہم آپ کو یہ بتائیں گے کہ نادعلی کا ورد کرنا شرک ہے یا نہیں ۔ اس سوال کا جواب جاننے سے پہلے ہمیں شرک کے صحیح معنی مفہوم کو جان لینا چاہئے ۔ اصل میں اگر کوئی شخص اللہ کے سوا کسی کو معبود مان لیتا ہے اور اس کا ذبان اور دل سے اقرار بھی کرتا ہے تو یہ شرک ہے یعنی اس شخص نے اللہ کے سوا کسی دوسرئے کو معبود مان لیا ۔
کچھ لوگوں کا یہ خیال ہے کہ نادعلی پڑھ کر کوئی شخص مولا علی کو معبود مان لیتا ہے جو کہ شرک ہے ۔جبکہ اسی بات کو ہم نے اپنے ایک پوسٹ نادعلی کا سچ میں تفصیل سے بتایا ہے کہ نادعلی میں شرکیہ الفاظ موجود ہیں یا نہیں ؟
یاد رہے کہ اگر کوئی شخص کسی مولا علی کو معبود مان کر نادعلی پڑھتا ہے تو یہ شرک ہے اور یہ شرک نادعلی کے الفاظ میں نہیں بلکہ اس شخص کے اقرار میں جس نے مولا علی علیہ سلام کو معبود مانا ۔
اصل میں نادعلی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذبان مبارک سے ادا ہوئے وہ الفاظ میں جن کو آپ سرکار نے مولا علی کو جنگ خیر کی ذمہ داری دینے کے لئے بولا ۔
یعنی بلاو (پکارو)علی کو جو عجائبات کےمظہر ہیں ۔
ان الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ آپ سرکار نے صحابہ اکرام سے جنگ خیر کے 40 ویں دن فرمایا کہ کہ علی کو بلاو ۔ اب لفظ بلانا اور پکارنا یا آواز دینا ایک ہی معنی کے حامل ہیں ۔ اور اسی بات کو اشو بنا کر کچھ ذیادہ پڑھے لکھے افراد نے نادعلی کو شرک مان لیا ۔جبکہ یہ شرک نہیں ۔ نادعلی آپ سرکار کے وہ ہوبہو الفاظ ہیں جو کہ غزوہ خیر میں مولا علی کو بلانے کے لئے ادا کئے گئے تھے ، لہذا وہاں موجود کچھ صحابہ اکرام نے ان الفاظ کو ہو بہو یاد کر لیا اور اسے ہی نادعلی کا نام دے دیا گیا ۔ اب یہاں کچھ لوگوں کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوگا کہ اگر نادعلی اتنے ہی معتبر الفاظ ہیں تو ان کے بارے میں حدیث بتاو ۔ یہ بات بھی ہم نے اپنے پوسٹ نادعلی کا سچ میں واضع کی ہے کہ نادعلی نہ تو حدیث میں موجود ہے اور نہ ہی قرآن کی کسی سورہ میں ۔بلکہ کچھ مسلمانوں نے ان الفاظ کو خاص سمجھ کر اپنا لیا کیونکہ ان الفاظ میں مولا علی کی شان موجود تھی اور مولا علی کی شان بیان کرنے والے یہ الفاظ بنی پاک کی ذبان مبارک سے ادا ہوئے تھے ۔جبکہ مولا علی کی شان بیان کرنا عبادت ہے ۔ ان الفاظ کو حدیث میں شامل کرنا اس شائد اس لئے ضروری نہیں سمجھا گیا کیونکہ بنی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں مختلف مقامات پر اور مختلف مقاصد کے لئے مولا علی کو کئی بار طلب فرمایا۔ کسی کو طلب کرنے کے لئے اسے آواز ہی دی جاتی ہے ۔ اور ایسی طلب ، پکار یا ندا دینے کو شرک نہیں کہا جاتا ۔ اگر کوئی شخص اپنے بیٹے یا بھائی کو کسی مقصد کے لئے بلاتا ہے ، یا پکارتا ہے تو کیا وہ شرک کر رہا ہے ؟
لہذا نادعلی پڑھنا کوئی شرک نہیں اور اگر یہ شرک ہوتا تو شاہ ولی اللہ اپنی کتابوں میں نادعلی کو کبھی درج نہ فرماتے ۔

//
Ask Any Question
Welcome To Live Support