Ali

نادعلی شریف نہ تو قرآن کی کسی سورہ میں موجود ہے اور نہ ہی کسی حدیث میں نادعلی کا تذکرہ ہے لیکن سنی اور شیعہ علما اکرام کے مطابق نادعلی شریف کو ورد کرنے میں کوئی ہرج نہیں ۔
نادعلی شریف پر اعتراض اس صورت میں بنتا ہے جب کوئی فرد مولا علی علیہ سلام کو معبود مان کر نادعلی شریف پڑھے ۔ جبکہ نادعلی شریف کے پہلے الفاظ نادعلیا مظہرالعجائب کی وجہ سے بعض افراد نے نادعلی شریف کو پڑھنا شرک کہا اور بعض نے اسے شرک نہیں مانا۔ کیونکہ نادعلیا مظہرالعجائب کا مطلب پکارو(بلاو)علی کو جو عجائبات کے مظہر ہیں ۔ نادعلی کی پہلی لائن میں علی کو پکارنے کا تذکرہ ہے جبکہ اللہ کے سوا کسی کو پکارنا شرک ہے ۔ لیکن یہ بھی یاد رہے کہ پکارنا اور بلانا ایک ہی معنی  ہیں ۔  کسی کو پکارنا اس وقت شرک ہے جب کسی کو معبود مان کر مدد کے لئے پکارہ جائے، ، جبکہ اگر کسی کو کوئی زمہ داری دینے کے لئے بلایا جائے یا پکارہ جائے یا کسی سے پانی مانگنے کے لئے اسے بلایا جائے  یہ شرک نہیں۔ ہم ہر روز کسی نہ کسی دوست ، بھائی ، بہن  یا والدین کوبلاتے ہیں  جبکہ ندا جو کہ نادعلی شریف کے ابتداء میں ہے اسی کا یہی مطلب ہے اور یہ الفاظ نبی پاک نے ادا کئے تھے کیونکہ مولا علی کو صرف نبی ہی اپنے حکم سے بلا سکتے تھے ۔ 
اصل میں نادعلیا مظہر العجائب الفاظ نبی پاک نے حضرت علی علیہ سلام کو بلانے کے لئے خیر کے مقام پر استعمال کئے تھے تاکہ خیر کی ذمہ داری مولا علی کو دی جائے یعنی نبی پاک نے صحابہ اکرام سے فرمایا کہ علی کو بلاؤ وہی ناممکن کام کو ممکن بنا سکتے ہیں ۔ جنگ لڑنے کی سب سے ذیادہ مہارت مولا علی علیہ سلام کے پاس تھی اسی لئے آپ نے مظہرالعجائب کے الفاظ استعمال کئے جو کہ مولا علی سلام کی شان ہیں۔ اب کچھ مسلمانون نے ان الفاظ کو ہو بہو یاد کر لیا اور یہ عقیدہ بنا لیا کہ نبی پاک کی ذبان سے ادا ہوئے الفاظ خاص تاثیر کے حامل ہیں ، لہذا خیر ایک بے حد اہم مقام تھا جہان مسلمانو ں نے 39 دن جنگ کی اور جیت نہ سکے ۔ مولا علی علہ سلام کی آنکھوں میں زخم ہونے کی وجہ سے آپ کو جنگ میں حصہ لینے کی اجازت نہ ملی لیکن 40 ویں اس جنگ کو فتح کرنے کا حکم مولا علی کو ہی دیا گیا اور اللہ نبی کے شیر کی ایک دھاڑ نے خیر کی ناکامی کو کامیابی میں بدل دیا ۔ لہذا خاص مقام پر مولا علی کی شان کا بیان اور پھر مسلمانوں کو اس شان کا ثبوت مل جانا ایک اہم اسلامی ایونٹ بنا شائد اسی وجہ سے کچھ مسلمانوں نے خیر کے مقام پر نبی پاک کی ذبان مبارک سے ادا الفاظ کو ہو بہو ورد کرنا شروع کر دیا اور ان ہی الفاظ کو نادعلی کا نام دے دیا۔
یاد رہے کہ قرآن میں کل 300 آیات ایسی ہیں جن میں مولا علی کی شان کسی نہ کسی انداز میں بیان ہے
جبکہ قرآن اور حدیث کے بعد نادعلی شریف ایسے مناجات ہیں جن میں چند الفاظ میں ہی مولا علی کی شان واضع کردی گئی ہے ۔ جبکہ مولا علی کا تزکرہ حدیث کے مطابق عبادت ہے ۔
اس کے علاوہ کچھ روایات کے مطابق جناب مولا علی علیہ سلام کی شان و فضائل میں 1000 احادیث موجود ہیں
جبکہ نادعلی میں بھی مولا علی علیہ سلام کی شان ہی چند الفاظ میں موجود ہے جبکہ مولا علی علیہ سلام کی شان بیان کرنا بھی حدیث کے مطابق عبادت ہے ۔
یعنی نادعلی قرآن اور حدیث کے کسی حکم کی نفی نہیں کرتی لیکن یہ قرآن اور حدیث میں موجو بھی نہیں ۔ لہذا سنی اور شیعہ علما اکرام نے اس کی نفی نہیں کی بلکہ اسے محبت سے ورد کرنے کا حکم دیا ہے ۔

//
Ask Any Question
Welcome To Live Support